چاہتا ہوں کہ ذرا پہلے سے بہتر ہو جاؤں
چاہتا ہوں کہ ذرا پہلے سے بہتر ہو جاؤں
جھک کے ملتا ہوں جسے اس کے برابر ہو جاؤں
آج اس نے مجھے اک طعنہ دیا جاتے ہوئے
میں تیرا شعر نہیں ہوں جو مکرر ہو جاؤں
سرمئی شام یہ رم جھم یہ ادائیں اور تو
دل تو کرتا ہے کہ تصویر کے اندر ہو جاؤں
تو جسے دیکھنے آ جاتی ہے وہ چھت پر ہر روز
عین ممکن ہے وہی شام کا منظر ہو جاؤں
نصرت عارفین
No comments