جانے کیا موج ہے وہ ، جس کی روانی تُو ہے
جانے کیا موج ہے وہ ، جس کی روانی تُو ہےتُو مِری پیاس رہا ، اب مِرا پانی تُو ہےمیرے ناخن کسی دیوار کے اندر ٹوٹےیہ کہانی کا خلاصہ ہے ، کہانی تُو ہےآ، کہ دونوں کسی مضمون میں ڈھالے جائیںتُو نے لکھّا تھا مِرا مصرعِ ثانی تُو ہےیہی احساس بچایا ہے بڑھاپے کے لیےمجھ پہ بیتی ہوئی صد رنگ جوانی تُو ہےایک ہی لفظ میں لے آؤں ازل اور ابدتُو اگر ساتھ نبھائے کہ معانی تُو ہےمیں نے ہارا جسے ہر بار ، وہ ہمت مَیں تھیہار سہنے کے لیے بات جو ٹھانی ، تو ہےطاقِ حیرت میں فروزاں کیے رکھّا ہے تجھےاس خرابے میں فقط رشک مکانی تو ہےحمیدہ شاہین
No comments