لوح و قلم کی قید سے آزاد کر مجھے
لوح و قلم کی قید سے آزاد کر مجھے
دنیا میں آ گیا ہوں تو آباد کر مجھےشعروں میں ٹوٹ ٹوٹ کے نازل نہ ہو سکامثلِ صدائے کُن کبھی ارشاد کر مجھےساتوں کے سات در مِرے اندر ہی کھول دےآبادیوں کے بیچ میں برباد کر مجھےمجھ میں لگا ہے میرے ہی چہروں کا جمگھٹارکّھا ہے اتنے بوجھ سے کیوں لاد کر مجھےاحمد سلمان
No comments